EN हिंदी
اے مرے خواب | شیح شیری
ai mere KHwab

نظم

اے مرے خواب

الیاس بابر اعوان

;

اے مرے خواب
ہنر خیز روایت کے امیں

انکشافات کی دریوزہ گری چھوڑ بھی دے
گرد ہنگام میں ترتیب سے رکھ

آنکھ کی خستہ فصیلوں سے گرے خشت مزاج
ان چنے زرد گلوں سے ڈھکے کچھ سوختہ پل

سمت کا کوئی تعین تو نظر میں ٹھہرے
اے مرے خواب

مرے ساتھ نہ چل
مجھے درپیش ہے لا سمت سماج

ایک ویرانی تماشے میں گندھی
یہ تماشا نہیں پابند چراغ

گرد نے رخت سفر آنکھ کا چھل
گھر کہاں ہے کوئی گھر میں ٹھہرے

اے مرے خواب
مناروں پہ پرندے اترے

جانے کس خوف سے جنگل سے پلٹ آئے ہیں
ڈر ہے یہ سرخ عقیقوں کو نگل جائیں گے

سنسناتی ہوئی تنہائی میں گھر جائیں گے
ان کو درپیش ہے اب ہجر کا تھل

اس خرابے میں بھلا کون سفر میں ٹھہرے