EN हिंदी
اے خاموشی | شیح شیری
ai KHamoshi

نظم

اے خاموشی

اصغر ندیم سید

;

اے خاموشی!
میرے خون میں چھپ کے بیٹھ

دلہن بن کے میرے چہرے پر شرما
آج کی شب

اس خون میں دریا روئیں گے
اور بچے شور مچائیں گے

اے خاموشی!
کفن ہو جیسے رنگت سے محروم

تجھ میں بھی کچھ ایسی بے لفظی کا موسم پھیلے
تو بھی دم توڑے میری آنکھوں میں

ان سانپوں میں
جو سانسوں میں پھنکارتے ہیں

اے خاموشی! تاروں سے اتر
تاریکی کے امکاں سے ابھر

اے خاموشی!