کسی کے دست عنایت نے کنج زنداں میں
کیا ہے آج عجب دل نواز بند و بست
مہک رہی ہے فضا زلف یار کی صورت
ہوا ہے گرمئ خوشبو سے اس طرح سرمست
ابھی ابھی کوئی گزرا ہے گل بدن گویا
کہیں قریب سے ،گیسو بدوش ،غنچہ بدست
لیے ہے بوئے رفاقت اگر ہوائے چمن
تو لاکھ پہرے بٹھائیں قفس پہ ظلم پرست
ہمیشہ سبز رہے گی وہ شاخ مہر و وفا
کہ جس کے ساتھ بندھی ہے دلوں کی فتح و شکست
یہ شعر حافظ شیراز، اے صبا! کہنا
ملے جو تجھ سے کہیں وہ حبیب عنبر دست
''خلل پذیر بود ہر بنا کہ مے بینی
بجز بنائے محبت کہ خالی از خلل است''
نظم
اے حبیب عنبر دست!
فیض احمد فیض