EN हिंदी
احیا | شیح شیری
ahya

نظم

احیا

اعجاز فاروقی

;

عصائے موسیٰ
اندھیری راتوں کی ایک تجسیم منجمد

جس میں حال اک نقطۂ سکونی
نہ کوئی حرکت نہ کوئی رفتار

جب آسمانوں سے آگ برسی
تو برف پگھلی

دھواں سا نکلا
عصا میں حرکت ہوئی

تو محبوس ناگ نکلا
وہ ایک سیال لمحہ

جو منجمد پڑا تھا
بڑھا

جھپٹ کر
خزاں رسیدہ شجر کی سب خشک ٹہنیوں کو نگل گیا