EN हिंदी
احسن تقویم | شیح شیری
ahsan taqwim

نظم

احسن تقویم

بیباک بھوجپوری

;

بستان‌ وفا دہر میں آباد ہے ہم سے
دن رات زمانے کو خدا یاد ہے ہم سے

تاریخ جنوں خون سے کی ہم نے نگارش
آفاق ہیں ہر مسند ارشاد ہے ہم سے

روشن کیا ظلمات میں قندیل ہنر کو
صحرا میں چمن نور کا آباد ہے ہم سے

ہم جنت پرویز کے ہیں حسن تفاخر
شیریں کی طلب تیشۂ فرہاد ہے ہم سے

سانچے میں غم و درد کے انسان کو ڈھالا
شہکار جہاں ساز بھی ایجاد ہے ہم سے

خوابیدہ شبستاں میں اذاں ہم نے پکاری
ایمان سرا دہر کا آباد ہے ہم سے

ہم شہر‌ تفلسف میں ہیں تدریس کی تنویر
شمشیر بکف بازو فولاد ہے ہم سے

تعمیر کیا تیشہ فن سے چمن دہر
تنقید حق آثار بھی ایجاد ہے ہم سے

معمار یقیں ساز ہیں درویش کے آداب
باقی ابھی تعلیم خداداد ہے ہم سے

اخلاص کے موتی سے بھرا دامن اغیار
اقلیم جہاں میں عدل و راد ہے ہم سے

ایوان زر و سیم میں محشر ہوا برپا
خائف ہمہ تن لشکر شداد ہے ہم سے

ماحول زمانہ ہے المناک و جگر دوز
قائم ولے کچھ رحمت جواد ہے ہم سے

سر بازیٔ پیہم سے ہے گلزار مرتب
سر چشمۂ انوار کی بنیاد ہے ہم سے

ہم احسن تقویم کے ہیں بولتی تفسیر
رنگین دل گیتی کی روداد ہے ہم سے

بخشی ہے غلاموں کو بھی احرار کی جرأت
دنیا کا گرفتار بھی آزاد ہے ہم سے

ہم مٹ گئے دنیا سے تو دنیا نہیں ہوگی
ہر ذرہ ہے روشن تو جہاں شاد ہے ہم سے

الحاد کی ظلمت سے زمانے کو نکالا
اسلاف کی محفل ابھی آباد ہے ہم سے

سر مستیٔ کردار سے رخشندہ ہے آفاق
محفوظ ابھی مخزن اجداد ہے ہم سے

تہذیب و تمدن کا سبق ہم نے پڑھایا
ہر حسن جہاں ساز کی ایجاد ہے ہم سے

ببیاکؔ کہاں گوش بر آواز زمانہ
کچھ ملت معصوم کی فریاد ہے ہم سے