EN हिंदी
اہل دل کو بلا رہا ہوں | شیح شیری
ahl-e-dil ko bula raha hun

نظم

اہل دل کو بلا رہا ہوں

شہرام سرمدی

;

مجھے ودیعت ہوئی ہے
جب تک تمہاری آنکھیں

مقام بینائی تک نہ پہنچیں
سفید کاغذ کی روشنی کو

سیاہ الفاظ سے مسلسل چھپائے رکھوں
کہا گیا ہے یہ قول بھی دوں

جب آنکھیں خیرہ نہ ہوں گی
(یعنی مقام بینائی پر پہنچ جائیں گی)

تو کاغذ سیاہ کرنا میں چھوڑ دوں گا
نفی موعود ہیں یہ الفاظ

اصل اثبات چشم بینا
سفید کاغذ میں پڑھ رہی ہیں

کہ حرف موعود بھی یہی ہے
میں سطح کاغذ سے اپنے الفاظ اٹھا رہا ہوں

اہل دل کو بلا رہا ہوں