EN हिंदी
اگر میں ہنس پڑوں | شیح شیری
agar main hans paDun

نظم

اگر میں ہنس پڑوں

سلطان سبحانی

;

منافقوں کے درمیاں
گھرا ہوا

میں ایک سچ ہوں
ابر میں چمکتے چاند کی طرح

میرے روبرو تمام
وحشیوں کے رقص ان کی برہنہ ادائیں

زہر میں نہائے خنجروں
کی کہکشاں سجائے

مجھ کو میرے اپنے عہد سے ہی
کاٹ دینے کی لگن میں

اس قدر قریب ہیں
اگر میں ہنس پڑوں

تو سارا رقص
خنجروں میں ڈوب جائے