EN हिंदी
اگر میں چیخوں | شیح شیری
agar main chiKHun

نظم

اگر میں چیخوں

فرحت احساس

;

اگر میں چیخوں
میں اپنے دل کی تمام گہرائیوں سے چیخوں

تو کائناتی نظام میں کیا خلل پڑے گا
یہی کہ

اندھے کنویں سے اک بازگشت ہوگی
کہے گی کیوں تم کو کیا ہوا ہے؟

تمہی بڑے آئے ہو کہیں کے
یہ آسمان و زمیں

یہ سورج یہ چاند تارے
تمام ماں باپ سارے اجداد

شہر کے سب شریف زادے
انہیں بھی دیکھو

یہ سب مصیبت زدہ، متانت سے
بردباری میں سہہ رہے ہیں

تمہی میں برداشت کی کمی ہے
اگر میں چیخوں تو

میری آواز بھی ملامت کرے گی مجھ کو
وہ سب کہیں گے

کہ کون یہ شور کر رہا ہے
ہماری نیندیں اچاٹ کر دیں

اگر میں چیخوں
تو سارا امن و سکون

نظم اور نسق
مجھ کو خلاف قانون، دشمن خلق کہہ کر

صلیب دے گا
مگر یہ چیخوں بھرا ہوا دل

کسی بھی لمحے
مجھے کہیں خوفناک راہوں پہ ڈال دے گا

صلاح دے گا
کہ زور سے چیخو

کہ جسم کے ساتھ
روح بھی سرد ہو گئی پھر

تو کیا کرو گے