سب کچھ ہوتے ہوئے بھی
کچھ نہیں پاس
ادھورے ہیں خواب
ادھوری ہے پیاس
نہ کوئی حسرت باقی
اور نہ ہے کوئی آس
عجب تماشے دکھاتی ہے زندگی
رچاتی ہے روز نیا کوئی راس

نظم
ادھورے خواب
شیریں احمد
نظم
شیریں احمد
سب کچھ ہوتے ہوئے بھی
کچھ نہیں پاس
ادھورے ہیں خواب
ادھوری ہے پیاس
نہ کوئی حسرت باقی
اور نہ ہے کوئی آس
عجب تماشے دکھاتی ہے زندگی
رچاتی ہے روز نیا کوئی راس