EN हिंदी
اچار کا مرتبان | شیح شیری
achaar ka martaban

نظم

اچار کا مرتبان

فیاض تحسین

;

تمہاری امی نے اپنی عزت کو مرتبانوں میں بند کر کے
مکاں کی چھت سے لٹکتے چھینکے میں رکھ دیا تھا

تمہاری امی نے بارہا تم سے یہ کہا تھا
''اچار کچا ہے' تیل کی بو مٹی نہیں ہے

ابھی نہ یہ مرتبان کھولو
ہوا اگر برتنوں میں داخل ہوئی تو الی

تمام پھانکوں کا ناس کر دے گی''
تم مگر سوچ میں پڑی ہو

''نہ جانے امی کو کیا ہوا ہے
اچار کی پھانک ہی تو ہے نا

نہ کوئی ہیرا، نہ کوئی موتی، نہ کوئی سونے کی چیز مانگی
نہ کوئی کپڑا نہ کوئی لتا نہ کوئی ساڑی''

تم اپنی معصوم اور پیاری سی انکھڑیوں میں
ہزار شکوے لئے یونہی سوچتی رہو گی

مگر جو ایک ڈر تمہاری امی کی آنکھ میں آ کے بس گیا ہے
اسے کہاں تم سمجھ سکو گی

ابھی تو تم بچپنے کی سرحد پھلانگنے ہی کی فکر میں ہو
ابھی تو تم مینڈھیاں بناتی ہو، چوٹیاں کس کے باندھتی ہو

کبھی کبھی تم سڑک پہ جا کر جھگڑتے بچوں کو ڈانٹتی ہو
تو تم کو چنی کا ہوش ہوتا ہے

اور نہ آنکھوں میں ڈر کسی کا
اگر کبھی تم زبان کا ذائقہ بدلنے کا سوچ ہی لو

اگر کبھی تم اچار کا مرتبان نیچے اتار ہی لو
نظر بچا کر اچار باہر نکال ہی لو

تو لمحہ بھر کے لئے ٹھہر کر یہ سوچ لینا
تمہاری امی نے اپنی عزت کو مرتبانوں میں بند کر کے

مکاں کی چھت سے لٹکتے چھینکے میں رکھ دیا تھا