دھوم گھر گھر مچی
میرے مخدوم کی
اللہ میری خوشی
نکو پوچھو سکھی
بیل منڈوے چڑھی
گوداں سب کے بھری
کاج کی میں بڑی
آج ڈھولک اڑی
میرے مخدوم کی
تیرے پیارے وچن
ہیرے موتیاں رتن
مہکتا کیوڑے کا بن
ہلکی ہلکی چبھن
میٹھی میٹھی جلن
میں تو واری گئی
میرے مخدوم کی
چھوڑو چھوڑو صنم
تمنا میری قسم
نکو عطا کرم
کس کو دیتے ہو دم
میں نہ پالوں گی غم
میں ہندوڑی سہی
میرے مخدوم کی
باتاں اس کے سکھی
جیسے مصری ڈلی
گھی میں شکر گھلی
گھپ اندھاری گلی
جیسے نیکی کھڑی
میرے مخدوم کی

نظم
مخدوم
سلیمان خطیب