کوئی کپڑے پہ بوٹے کاڑھے کوئی پھول بنائے
کوئی اپنا بالک پالے کوئی گھر کو سجائے
کوئی بس آواز کے بل پر بجھتے دیپ جلائے
کوئی رنگوں سے کاغذ اندر جیون جوت جگائے
کوئی پتھر اینٹیں جوڑے تاج محل بنائے
کوئی منبر اوپر کوکے پاپ اگنی سے ڈرائے
کوئی گھنگھرو باندھ کے ناچے انگ کلا دکھلائے
کوئی دھرتی کیاری سینچے پھل پھلواری اگائے
کوئی مٹی گوندھے اس کو مانس سماں بنائے
کوئی بیٹھا آنکھیں میچے گونگے شبد بلائے
ایک ہی سب کو روگ ہے پر تو ہر من کو برمائے
کیسے کوئی دوجے کو نت اپنا آپ دکھائے
نظم
ابدی مسئلہ
پرتو روہیلہ