EN हिंदी
اب رات آرہی ہے | شیح شیری
ab raat aa rahi hai

نظم

اب رات آرہی ہے

اسلم عمادی

;

چلو اب دعا کرو نظمیں پڑھو وصال کی سب آیتیں پڑھو
کیا رہ گیا ہے شام کا اب رات سے فراغ

جب حرف خون داغ
آندھی میں ایک نیم نفس بے ہوا چراغ

ان قہقہوں کو روک لو اک شب کی بات ہے
میں سوچتا ہوں

چپ رہوں لیکن تمہیں بتاؤ
کیا یہ حیات ہے