وقت کا بوجھ
پتھریلی چپ
اونچے اونچے پہاڑ
میں پہاڑوں کے دامن میں پھیلی ہوئی گھاس پر
پتی پتی کی تحریر پڑھتا ہوں اسرار میں غرق ہوں
دیر سے جھیل کی آنکھ جھپکی
نہ سہمے ہوئے پر کہیں پھڑ پھڑائے
نہ کلیاں ہی چٹکیں
نہ پتے ہلے
ہر گھنا پیڑ نروان کی آس میں گم ہے
سوکھی ہوئی ٹہنیاں سب صلیبیں ہیں
ہر غار جیسے کسی جبرئیل امیں کے لیے ہے
کیلاش چپ چاپ ہے
گونج ہی گونج
بے لفظ و معنی فقط ایک گونج
''ساری سچائیاں
جھوٹ کی کوکھ سے پھوٹ کر
لہلہاتی ہیں، خوشبو لٹاتی ہیں، پھر جھوٹ ہی کی طرف
لوٹ جاتی ہیں تم سے مجھے
بھلا کیا گلا''
گونج ہی گونج
بے لفظ و معنی فقط ایک گونج
بانسری کی مدھر تان گونجی تو ایسے لگا
جیسے مجھ میں کسی نے
پرندے کی مانند پر جھاڑ کر جھرجھری لی
جھاڑیوں میں
پر اسرار سی سرسراہٹ
کوئی پیغام، قدموں کی آہٹ
نہیں کچھ نہیں
ایک چرواہا بھیڑوں کا گلہ لیے آ گیا
سبزہ زاروں پہ معصوم بھیڑیں بڑھیں
دیکھتے دیکھتے
پتی پتی کی تحریر
اسرار سب چر گئیں
نظم
آزادگی
قاضی سلیم