EN हिंदी
آواز کے پتھر | شیح شیری
aawaz ke patthar

نظم

آواز کے پتھر

امجد اسلام امجد

;

کون آئے گا!
شب بھر گرتے پتوں کی آوازیں مجھ سے کہتی ہیں

کون آئے گا!
کس کی آہٹ پر مٹی کے کان لگے ہیں!

خوشبو کس کو ڈھونڈ رہی ہے!
شبنم کا آشوب سمجھ

اور دیکھ کہ ان پھولوں کی آنکھیں
کس کا رستہ دیکھ رہی ہیں

کس کی خاطر
قریہ قریہ جاگ رہا ہے

سونا رستہ گونج رہا ہے
کس کی خاطر!!

تنہائی کے ہول نگر میں
شب بھر گرتے پتوں کی آوازیں چنتا رہتا ہوں

اپنے سر پر تیز ہوا کے نوحے سنتا رہتا ہوں