ایک آواز گرتی ہے
زمین پر
پھر پرسا دیتی ہیں
عورتیں
پرسا دیتے ہیں مرد
پرسا دیتے ہیں بچے
جو بیٹھے ہیں خاک پر
رات کو دن سے ملاتے ہیں
دن کو رات سے
ایک آواز پھر گرتی ہے
زمین پر
اب پرسا دینے والا کوئی نہیں
سوائے اس خاک کے
جس پر وہ بیٹھے تھے
نظم
آواز گرتی ہے
عذرا عباس