EN हिंदी
آواز گرتی ہے | شیح شیری
aawaz girti hai

نظم

آواز گرتی ہے

عذرا عباس

;

ایک آواز گرتی ہے
زمین پر

پھر پرسا دیتی ہیں
عورتیں

پرسا دیتے ہیں مرد
پرسا دیتے ہیں بچے

جو بیٹھے ہیں خاک پر
رات کو دن سے ملاتے ہیں

دن کو رات سے
ایک آواز پھر گرتی ہے

زمین پر
اب پرسا دینے والا کوئی نہیں

سوائے اس خاک کے
جس پر وہ بیٹھے تھے