سارے دن کی تھکی،
ویران اور بے مصرف رات کو
ایک عجیب مشغلہ ہاتھ آ گیا ہے
اب وہ!
سارے شہر کی آوارہ پرچھائیوں کو
جسم دینے کی کوشش میں مصروف ہے
مجھے معلوم ہے
اگر گم نام پرچھائیوں کو
ان کی پہچان مل گئی
تو شہر کے معزز اور عبادت گزار شریف زادے
ہم شکل پرچھائیوں کے خوف سے
پرچھائیوں میں تبدیل ہو جائیں گے
اور
بے مصرف دن بھر کی تھکی ہوئی رات کو
ایک اور مشغلہ مل جائے گا
نظم
آوارہ پرچھائیاں
آشفتہ چنگیزی