واپسی
واپسی
شکستہ
بوڑھے شہر
تیری گلیاں نہ جانے کب سے
اکھڑے ہوئے سانسوں کی طرح
باہم الجھتی رہی ہیں
مٹی
اور فولاد
اور لکڑی کے شہر
میں مقدر کی مثال
ایک بار پھر پلٹ آیا ہوں
نظم
آواگون
اعجاز احمد اعجاز
نظم
اعجاز احمد اعجاز
واپسی
واپسی
شکستہ
بوڑھے شہر
تیری گلیاں نہ جانے کب سے
اکھڑے ہوئے سانسوں کی طرح
باہم الجھتی رہی ہیں
مٹی
اور فولاد
اور لکڑی کے شہر
میں مقدر کی مثال
ایک بار پھر پلٹ آیا ہوں