چپکے چپکے خزاں آ گئی باغ میں
پیڑ پودوں پہ زردی چھڑکنے لگی
سارے پتوں کو اک روگ سا لگ گیا
دیکھتے دیکھتے ساری شاخیں برہنہ ہوئیں
پیڑ دم سادھے چپ چاپ تھے
خامشی سبز موسم کو اچھی لگی
اور پھر دیکھتے دیکھتے
پیڑ پودوں پہ پتے چھڑکنے لگا
سبز موسم کے احسان کے بوجھ سے
سارے گلشن کا سر جھک گیا
دیکھتے دیکھتے

نظم
آتی جاتی لہریں
ولی مدنی