EN हिंदी
آتی جاتی لہریں | شیح شیری
aati jati lahren

نظم

آتی جاتی لہریں

ولی مدنی

;

چپکے چپکے خزاں آ گئی باغ میں
پیڑ پودوں پہ زردی چھڑکنے لگی

سارے پتوں کو اک روگ سا لگ گیا
دیکھتے دیکھتے ساری شاخیں برہنہ ہوئیں

پیڑ دم سادھے چپ چاپ تھے
خامشی سبز موسم کو اچھی لگی

اور پھر دیکھتے دیکھتے
پیڑ پودوں پہ پتے چھڑکنے لگا

سبز موسم کے احسان کے بوجھ سے
سارے گلشن کا سر جھک گیا

دیکھتے دیکھتے