بس ایک راہ پہنچتی تھی شاہزادی تک
وہ راہ جس میں ہزاروں تھے پہرے دار کھڑے
پھر اس کے بعد حویلی کے سات دروازے
مگر کمال تھے شہزادگان وقت بھی جو
سفید گھوڑوں پہ ہو کر سوار نکلے اور
حویلیوں سے چرا لائے اپنی شہزادی
یہ ایک میں کہ تمہاری گلی میں جب بھی بڑھا
مری انا کا پرانا سا ایک دروازہ
مرے قدم کو گلی ہی میں روک لیتا ہے
نظم
آٹھواں دروازہ
مظفر ابدالی