EN हिंदी
آؤ پھر سے دیا جلائیں | شیح شیری
aao phir se diya jalaen

نظم

آؤ پھر سے دیا جلائیں

اٹل بہاری واجپائی

;

بھری دوپہری میں اندھیارا
سورج پرچھائیں سے ہارا

انترتم کا نیہ نچوڑیں بجھی ہوئی باقی سلگائیں
آؤ پھر سے دیا جلائیں

ہم پڑاؤ کو سمجھے منزل
لکچھ ہوا آنکھوں سے اوجھل

ورتمان کے موہ جال میں آنے والا کل نہ بھلائیں
آؤ پھر سے دیا جلائیں

آہوتی باقی یگیہ ادھورا
اپنوں کے وگھنوں نے گھیرا

انتم جے کا وجر بنانے نو ددھیچی ہڈیاں گلائیں
آؤ پھر سے دیا جلائیں