EN हिंदी
آؤ جینے کی باتیں کریں | شیح شیری
aao jine ki baaten karen

نظم

آؤ جینے کی باتیں کریں

حارث خلیق

;

آسماں کی طرح
نارسائی کی چادر

ہمارے سروں پر تنی ہے
(جس میں دکھ کے ستارے ٹکے ہیں)

اس کی جانب سے نظریں چرائیں
آج کی رات سب بھول جائیں

آؤ جینے کی باتیں کریں
کون جانے کہ کیا ہے وفا

کس نے ڈھونڈے سے پایا خدا
ان جھمیلوں میں پڑنے سے کیا

آؤ جینے کی باتیں کریں