آسماں کی طرح
نارسائی کی چادر
ہمارے سروں پر تنی ہے
(جس میں دکھ کے ستارے ٹکے ہیں)
اس کی جانب سے نظریں چرائیں
آج کی رات سب بھول جائیں
آؤ جینے کی باتیں کریں
کون جانے کہ کیا ہے وفا
کس نے ڈھونڈے سے پایا خدا
ان جھمیلوں میں پڑنے سے کیا
آؤ جینے کی باتیں کریں
نظم
آؤ جینے کی باتیں کریں
حارث خلیق