جو عرصہ پہلے ٹوٹ گیا
کچھ یادیں ان میں باقی ہیں
فریادیں بھی کچھ باقی ہیں
شہنائی کا ہے کوئی مدھم سر
ان دیواروں میں گونج رہا
آؤ چلیں اس کھنڈر میں
جو عرصہ پہلے ٹوٹ گیا
کچھ سائے ہمارے بچپن کے
کچھ یاد ہمارے لوگوں کی
اس کھنڈر سے وابستہ ہیں
تھی نقش بہت سی تصویریں
اس کھنڈر کی دیواروں پر
تم جانتے ہو وہ کس کی تھیں
کچھ بچوں کی کچھ بوڑھوں کی
کچھ میرے اپنے بچپن کی
آؤ چلیں اس کھنڈر میں
جو عرصہ پہلے ٹوٹ گیا
اور
ساتھ بہت کچھ لوٹ گیا
وہ دیکھ رہے ہو بنجر تل
اس کھنڈر کا وہ حصہ تھا
تب صحن اسے ہم کہتے تھے
سب مل کے اس میں روتے تھے
شام کی اکثر چائے ہم
اس جا پر بیٹھ کے پیتے تھے
آؤ چلیں اس حصے میں
جہاں بیٹھ کے ہم سب پڑھتے تھے
شور مچایا کرتے تھے
اور سب کو ہنسایا کرتے تھے
کبھی لڑتے تھے کبھی روتے تھے
یہ دیکھو یہ جو مٹی ہے
ہم اس میں کھیلا کرتے تھے
اور گھنٹوں کھیلا کرتے تھے
وہ دیکھو وہ ٹوٹی ڈیوڑھی
میرے گھر کی چوکھٹ ہے
ہر سال نیا سا رنگ کوئی
ہم لوگ چڑھاتے تھے اس پر
جانتے ہو یہ کھنڈر کبھی
آباد بھی تھا شاداب بھی تھا
ہم لوگ اسی میں رہتے تھے
یہ گھر تھا ہمارا پیارا سا
اور پیارے پیارے لوگ بہت سے
ساتھ ہمارے رہتے تھے
ہم جشن منایا کرتے تھے
ان چاہنے والے لوگوں کے
لہجے کی لہک آنکھوں کی چمک
قدموں کی دھمک
اس گھر کی فضا میں گونج رہی
تم غور کرو آہستہ چلو
یہ کھنڈر نہیں ہے گھر ہے مرا
اس گردش دوراں نے جس کو
یوں لوٹ لیا برباد کیا
میں لوٹ کے اب جو آئی ہوں
اسباب بہت سے لائی ہوں
پر سننے والا کوئی نہیں
نایاب ہوئے وہ لوگ سبھی
وہ آنکھیں تھک کے مند بھی گئی
جو رات کو جاگا کرتی تھیں
اب یہ تو بس اک کھنڈر ہے
آؤ چلیں اس کھنڈر میں
نظم
آؤ چلیں اس کھنڈر میں
اسریٰ رضوی