آخر کار میرے دوست
تم نے آنکھوں کی تجدید کا فیصلہ کر ہی ڈالا
ان دیکھے کی دید ایجاد کرنے کے لیے
تم نے کیسے دریافت کیا کہ چیزیں
ایک اصیل نگاہ کے قابل نہیں رہیں
یہ ساری کائنات ایک سپاٹ تصویر ہے
جس سے اتنی جگہ بھی نہیں بھری جا سکتی
جو تمہارے کینوس میں خلقۃً موجود ہے
تم نے بہتر جانا کہ آنکھوں پر سے
کچھ پرتیں اتار دو
تاکہ وہ دیکھ لیں کیسے ایجاد کیا جاتا ہے
وہ منظر جہاں ہر شے نئے سرے سے
مشہور اور مصنوع اور موجود ہے
نظم
آنکھوں کی تجدید
احمد جاوید