EN हिंदी
آنکھیں | شیح شیری
aankhen

نظم

آنکھیں

سلیم احمد

;

جینے کے معنی آنکھیں ہیں
تیری آنکھیں جینا بھی ہیں جینے کا اسلوب بھی ہیں

آنکھوں سے آنکھوں کے ملنے میں جو لذت ہے
وہ جینے کی لذت ہے

میں نے تیری آنکھوں سے دکھ سہہ کر بھی جینا سیکھا
جب سے ان آنکھوں سے دور ہوا ہوں

میں جینا بھول گیا ہوں
اپنا رستہ بھول گیا ہوں