EN हिंदी
آنکھیں | شیح شیری
aankhen

نظم

آنکھیں

حامدی کاشمیری

;

ہم دونوں
تتلی کے تعاقب میں

دور مہکتے خوابیدہ سایوں میں ڈوبے
تتلی ہاتھ سے نکلی تھی

جنگل جاگ پڑا تھا
پتوں کی اوٹ سے

شعلہ شعلہ آنکھیں جھانک رہی تھیں!
سب رستے مسدود ہوئے تھے!