ہم دونوں
تتلی کے تعاقب میں
دور مہکتے خوابیدہ سایوں میں ڈوبے
تتلی ہاتھ سے نکلی تھی
جنگل جاگ پڑا تھا
پتوں کی اوٹ سے
شعلہ شعلہ آنکھیں جھانک رہی تھیں!
سب رستے مسدود ہوئے تھے!
نظم
آنکھیں
حامدی کاشمیری
نظم
حامدی کاشمیری
ہم دونوں
تتلی کے تعاقب میں
دور مہکتے خوابیدہ سایوں میں ڈوبے
تتلی ہاتھ سے نکلی تھی
جنگل جاگ پڑا تھا
پتوں کی اوٹ سے
شعلہ شعلہ آنکھیں جھانک رہی تھیں!
سب رستے مسدود ہوئے تھے!