EN हिंदी
آنا ہے تو آ راہ میں کچھ پھیر نہیں ہے | شیح شیری
aana hai to aa rah mein kuchh pher nahin hai

نظم

آنا ہے تو آ راہ میں کچھ پھیر نہیں ہے

ساحر لدھیانوی

;

آنا ہے تو آ راہ میں کچھ پھیر نہیں ہے
بھگوان کے گھر دیر ہے اندھیر نہیں ہے

جب تجھ سے نہ سلجھیں ترے الجھے ہوئے دھندے
بھگوان کے انصاف پہ سب چھوڑ دے بندے

خود ہی تری مشکل کو وہ آسان کرے گا
جو تو نہیں کر پایا وہ بھگوان کرے گا

کہنے کی ضرورت نہیں آنا ہی بہت ہے
اس در پہ ترا سیس جھکانا ہی بہت ہے

جو کچھ ہے ترے دل میں سبھی اس کو خبر ہے
بندے ترے ہر حال پہ مالک کی نظر ہے

بن مانگے ہی ملتی ہیں یہاں من کی مرادیں
دل صاف ہو جن کا وہ یہاں آ کے صدا دیں

ملتا ہے جہاں نیایے وہ دربار یہی ہے
سنسار کی سب سے بڑی سرکار یہی ہے