آنا ہے تو آ راہ میں کچھ پھیر نہیں ہے
بھگوان کے گھر دیر ہے اندھیر نہیں ہے
جب تجھ سے نہ سلجھیں ترے الجھے ہوئے دھندے
بھگوان کے انصاف پہ سب چھوڑ دے بندے
خود ہی تری مشکل کو وہ آسان کرے گا
جو تو نہیں کر پایا وہ بھگوان کرے گا
کہنے کی ضرورت نہیں آنا ہی بہت ہے
اس در پہ ترا سیس جھکانا ہی بہت ہے
جو کچھ ہے ترے دل میں سبھی اس کو خبر ہے
بندے ترے ہر حال پہ مالک کی نظر ہے
بن مانگے ہی ملتی ہیں یہاں من کی مرادیں
دل صاف ہو جن کا وہ یہاں آ کے صدا دیں
ملتا ہے جہاں نیایے وہ دربار یہی ہے
سنسار کی سب سے بڑی سرکار یہی ہے
نظم
آنا ہے تو آ راہ میں کچھ پھیر نہیں ہے
ساحر لدھیانوی