EN हिंदी
آمریت کا قصیدہ | شیح شیری
aamriyat ka qasida

نظم

آمریت کا قصیدہ

ثروت زہرا

;

بھاری بوٹوں تلے روندتے جائیے
کونپلوں کے بدن آہٹوں کے دیے

بھاری بوٹوں تلے روندتے جائیے
ریسماں باندھ کر خواب ہنستے رہے

حبس کی تال پر سانس چلتے رہے
چاہئے آپ کو اور کیا چاہئے

بھاری بوٹوں تلے روندتے جائیے
شام لو کو لیے رات سہنے گئی

درد کی اوڑھنی خاک پہنے گئی
ڈھانپئے شوق سے ہر کرن ڈھانپئے

بھاری بوٹوں تلے روندتے جائیے
بھوک مصلوب جسموں کو کرنے لگی

زخم بہنے لگے آس مرنے لگی
آپ کو کیا غرض ہم مرے یا جیے

بھاری بوٹوں تلے روندتے جائیے
صرف خانے بدلنے سے کیا فائدہ

چند نامے بدلنے سے کیا فائدہ
ہم پیادہ سفر تھے پیادے رہے

بھاری بوٹوں تلے روندتے جائیے