بین کرتی عورتوں سے
ہم پوچھ رہے ہیں میرؔ کے شعر کا مطلب
بے گھر بھونروں سے کہہ رہے ہیں
شکنتلا کو رجھانے کے لیے
لو بھری دوپہر میں
کوکنے کا تقاضہ کر رہے ہیں کوئل سے
اس مشکل وقت میں
کچھ لوگ کہہ رہے ہیں ہم سے
اپنی وفاداری ثابت کرنے کے لیے
ایک ٹوٹے ہوئے برتن کو
چاک سے وفاداری ثابت کرنے کے لیے
کچھ لوگ تالیاں بجا رہے ہیں
کچھ حیران ہو کر دیکھ رہے ہیں
ان کی اور ہماری شکل
یہ معصوم ہیں
انہیں معاف کر دینا میرے خدا
اور ممکن ہو تو ہمیں بھی
کہ ہم جی رہے ہیں
اس مشکل وقت میں بھی
نظم
عام معافی کے لیے
نعمان شوق