EN हिंदी
آلو کھانے والے | شیح شیری
aalu khane wale

نظم

آلو کھانے والے

جینت پرمار

;

کھونٹی پہ لٹکے اک لیمپ کی
پیلی پیلی روشنی میں

تھکی تھکی سی شام کی پیٹھ
دیواروں پر دھوئیں کے بادل کی پرتیں

کمرے میں لکڑی کا ٹوٹا پھوٹا ٹیبل
اور پرانی چار کرسیاں

ٹیبل پر مٹی کی پلیٹ میں ابلے آلو کی خوشبو
آلو کی خوشبو میں بھیگا کومل ہاتھ

اور مری دونوں آنکھیں بھی
ذائقہ لیتی ہیں آلو کا رنگوں میں