زمیں
جس سے مجھ کو شکایت رہی ہے
کہ وہ سب کے حصے میں ہے کچھ نہ کچھ
ایک میرے سوا
زمیں
جس پہ رہنا ہی کار عبث تھا
وہی چھوڑنی پڑ رہی ہے
تو میں اتنا گھبرا رہا ہوں
کہ اب
میری یک رنگ روز اور شب
ماہ اور سال کی
ساری اکتاہٹیں کیا ہوئیں

نظم
آخری نظم
راشد جمال فاروقی