کتنی اچھی ہوتی ہیں
اس سے ہونے والی کچھ
آخری ملاقاتیں
وقت وہ ہی ہوتا ہے
رنگ وہ ہی ہوتا ہے
اور بات کرنے کا ڈھنگ وہ ہی ہوتا ہے
جاتے ہیں وہیں جس جا
پہلی بار دیکھا ہو
دور جاتے رشتے بھی ایک پل کو لگتا ہے جیسے پاس آتے ہوں
دل دھڑکنے لگتا ہے
سرد جسم میں یک دم زیست دوڑ جاتی ہے
ایک لمحے کو جیسے دنیا ٹھہر جاتی ہے
بس اس ایک لمحے میں
جتنا عرصہ بھی اس کے ساتھ میں بتایا ہو دل میں اور آنکھوں میں گھوم گھوم جاتا ہے
جب وہ لمحہ چلتا ہے تب یہ یاد آتا ہے
وقت جا چکا اچھا اب ہیں تو فقط یادیں
کتنی اچھی ہوتی ہیں
اس سے ہونے والی کچھ
آخری ملاقاتیں
نظم
آخری ملاقاتیں
عروج زہرا زیدی