کن حرفوں میں جان ہے میری
کن لفظوں پر دم نکلے گا
سوچ رہا ہوں
ابجد ساری یاد ہے مجھ کو
لیکن اس سے کیا ہوتا ہے
اب تو کسی بھی حرف کا چہرہ یوں لگتا ہے
جیسے وہ آواز ہو اس پہلے انساں کی
جو خود کو سایوں کے جہاں میں تنہا پا کر چیخ پڑا ہو
اور اس کی آواز گلے میں گھٹ کر
کچھ نکلی
اور اس سے پہلے کہ کچھ نکلے
نام بنے
سناٹے میں ڈوب گئی ہو

نظم
آخری لفظ پہلی آواز
سلیمان اریب