EN हिंदी
آخری کیل | شیح شیری
aaKHiri kil

نظم

آخری کیل

تنویر انجم

;

ایک خوب صورت دن
میں نے سوچا

میں اپنے زیر انتظام
بارہ ستونوں کو آراستہ کروں

پھر میں نے بحث کی
ایک سربراہ کی حیثیت سے

میرا فیصلہ ہوگا
کہ میں ان ستونوں کو کیسے آراستہ کروں

مصنوعی پھولوں کے گلدستے لگاؤں
جامد حیات تصویریں

یا شاعروں کے خاکے
تعلیمی بورڈ بیٹھا مسکراتا رہا

اور سسٹر ایناؔ بھی
اور سید طاہرؔ بھی

اور مسٹر اشرفؔ بھی
اور پھر سب نے بہ یک آواز کہا

آپ جو چاہیں کریں
میں نے کلنڈر کے بارہ مہینوں سے

بارہ اردو شاعروں کے خاکے نکالے
اور فریم کرا لیے

مزدوروں نے بتایا
ہم نے ہر ممکن کوشش کر لی

ان مضبوط ستونوں میں کیلیں نہیں گاڑی جا سکتیں
تعلیمی بورڈ نے ہتھوڑا اٹھایا

اور سسٹر ایناؔ نے
اور سید طاہرؔ نے

اور مسٹر اشرفؔ نے
اور میز پر بجا کر

بہ یک آواز کہا
یہ آپ کے تابوت میں آخری کیل تھی!