EN हिंदी
آخری خواہش | شیح شیری
aaKHiri KHwahish

نظم

آخری خواہش

کشور ناہید

;

آج تو میرے کپڑے بھی پانی کی طرح بھاری ہیں
موت کا کاجل آنکھوں میں لگانا

اور آنکھوں میں پٹی باندھ کر تار پہ سائیکل چلانا
ایک جیسا عمل ہے

زندہ رہنے کا عمل
مردہ زندگی کی دریوزگی سے

انگور کی طرح رنگ بدل کر دو آتشہ ہونا
پگھلی ہوئی موم بتی کی روشنی کے آخری وار

کی طرح کاری ہوتا ہے
بلی اپنے شکار سے

پہلے کھیلتی ہے پھر کھاتی ہے
آج جب کہ میرے کپڑے پانی کی طرح بھاری ہیں

میری بنتی سنو
مجھ سے کھیلنا بند کر دو

مجھے کھا جاؤ