EN हिंदी
آئینے سے جھانکتی بے چہرگی | شیح شیری
aaine se jhankti be-chehragi

نظم

آئینے سے جھانکتی بے چہرگی

منیر احمد فردوس

;

آئینہ
چہروں کا جہاں حیرت

مگر وہ مجھے میرا چہرہ دینے سے قاصر
حیرت زدہ ہو کر

میں نے بارہا آئینے میں جھانکا
کتنے ہی آئینے بدل ڈالے

ہر ایک سے اپنا چہرہ مانگا
آئینے پر

اپنے گمشدہ چہرے کی کئی نشانیاں تک عبارت کر ڈالیں
لیکن میں کہیں موجود نہیں تھا

شاید میں آئینے سے گم ہو گیا تھا
اور وہ مجھے بے چہرگی کی سزا سنا چکا تھا

سزا کے اس سلسلے کا
انحراف کر کر کے میں نے اپنے اندر جھانکا

تو حیرانگی مجھ سے لپٹ پڑی
میرا چہرہ میرے اندر

ان آلودہ لمحوں کی قید میں تھا
جن کا شکار ہو کر میں نے کبھی آئینے کو دھندلا کیا تھا