EN हिंदी
آغاز | شیح شیری
aaghaz

نظم

آغاز

ورشا گورچھیہ

;

سکوں بھری
کسی خاموش جھیل کے کنارے

املتاس سی میں
موسم بہار میں

محبت کے جزیرے سے آتی
پر اثر ہواؤں کے جھونکوں کی

گفتگو سنتی ہوں
کسی اجنبی سی زبان میں

کچھ ان کہے سے لفظ ہیں
کسی جانے پہچانے سے کردار کی

کچھ نئی نئی سی آواز ہے
کسی سنے سنے سے فسانے کے

کچھ ان دیکھے انداز ہیں
میں دیکھتی ہوں کہ کچھ نئے نئے سے پھول

میری شرمیلی سی ٹہنیوں میں
کچھ نارنگی سا رنگ لیے ہوئے ہے

کوئی نشیلی سی مہک ہے
یے کیسی کہانی ہے

یہ کیا رنگ ہے