EN हिंदी
آغاز کی تاریخ | شیح شیری
aaghaz ki tariKH

نظم

آغاز کی تاریخ

فرحت احساس

;

اک مسافر ہوں
بڑی دور سے چلتا ہوا آیا ہوں یہاں

راہ میں مجھ سے جدا ہو گئی صورت میری
اپنے چہرے کا بس اک دھندلا تصور ہے مری آنکھوں میں

راستے میں مرے قدموں کے نشاں بھی ہوں گے
ہو جو ممکن تو انہیں سے

مرے آغاز کی تاریخ سنو