اک مسافر ہوں
بڑی دور سے چلتا ہوا آیا ہوں یہاں
راہ میں مجھ سے جدا ہو گئی صورت میری
اپنے چہرے کا بس اک دھندلا تصور ہے مری آنکھوں میں
راستے میں مرے قدموں کے نشاں بھی ہوں گے
ہو جو ممکن تو انہیں سے
مرے آغاز کی تاریخ سنو
نظم
آغاز کی تاریخ
فرحت احساس