EN हिंदी
آفاق | شیح شیری
aafaq

نظم

آفاق

سلیم احمد

;

بدن سن ہو گیا ہے بیٹھے بیٹھے
مرے قد سے بھی چھوٹا یہ مکاں ہے

میں اپنے پاؤں کچھ پھیلا تو لیتا
مگر آفاق میں وسعت کہاں ہے