EN हिंदी
آئے بسنت | شیح شیری
aae basant

نظم

آئے بسنت

عمیق حنفی

;

شہر کی آنکھوں کا مطلع صاف ہو
تو دل میں اترے ڈھاک کے پھولوں کی آنچ

شہر کے نتھنے کھلیں تو موجۂ باد جنوب
آم پر بور آ چکا ہے یہ خبر پھیلائے

شہر کے کانوں سے نکلیں شور و غل کے ڈاٹ
تو چھوئے شہ رگ کو کوئل کی پکار

شہر کی جاں سے غبار شہر کا بادل چھٹے
تو حواس خمسہ کی نگری میں بھی آئے بسنت