شہر کی آنکھوں کا مطلع صاف ہو
تو دل میں اترے ڈھاک کے پھولوں کی آنچ
شہر کے نتھنے کھلیں تو موجۂ باد جنوب
آم پر بور آ چکا ہے یہ خبر پھیلائے
شہر کے کانوں سے نکلیں شور و غل کے ڈاٹ
تو چھوئے شہ رگ کو کوئل کی پکار
شہر کی جاں سے غبار شہر کا بادل چھٹے
تو حواس خمسہ کی نگری میں بھی آئے بسنت
نظم
آئے بسنت
عمیق حنفی