آسمان کا ایک حصہ میرے دیکھنے کے لیے ہے
اور زمین کا ایک حصہ تمہارے چلنے کے لیے
سورج تمہاری آنکھوں سے نکلتا اور چاند
میرے دل میں ڈوب جاتا ہے
سمندر کا شور تمہارے دل میں بند ہے اور
دریا کی خاموشی میری آنکھوں میں
تم ایک کشتی میں سفر کرتی ہو اور میں
اس کے ساتھ ساتھ اڑنے والے بادل میں
مجھے دیوار پر بیٹھا ہوا سفید کبوتر اچھا لگتا ہے
اور تمہیں پنجرے میں قید ایک کالی چڑیا
جو اندھیرے میں بارش کے بعد
نکلنے والی بیر بہوٹیوں کی طرح سرخ ہو جاتی ہے
تمہارا دل گرینائٹ سے بنا ایک مور ہے جو اپنے پیروں کو دیکھ کر رو نہیں سکتا
اور میرا دل مٹی میں دھنسی ہوئی ایک بارودی سرنگ
جو تمہیں راستے سے گزرتا دیکھ کر
دھماکے سے ٹکڑے ٹکڑے ہونا بھول جاتا ہے
نظم
آدھی زندگی
ذیشان ساحل