فضا میں درد آگیں گیت لہرائے تو آ جانا
سکوت شب میں کوئی آہ تھرائے تو آ جانا
جہاں کا ذرہ ذرہ یاس برسائے تو آ جانا
در و دیوار پر اندوہ چھا جائے تو آ جانا
سمجھ لینا کوئی رو رو کے تجھ کو یاد کرتا ہے
سمجھ لینا کوئی غم کا جہاں آباد کرتا ہے
کوئی تقدیر کا مارا ہوا فریاد کرتا ہے
تری آنکھوں میں اشک غم اتر آئے تو آ جانا
دلوں کو گدگدائے جب ترنم آبشاروں کا
گھٹا برسات کی جب چوم لے منہ کوہساروں کا
ملاقاتوں کے جب دن ہوں زمانہ ہو بہاروں کا
بہار گل ملاقاتوں پہ اکسائے تو آ جانا
زمانہ مشکلوں کے جال پھیلائے تو پھیلائے
قدم بڑھتے رہیں بے درد دنیا لاکھ بہکائے
سمجھتے ہیں کہیں دیوانگان عشق سمجھائے
ترے ہونٹوں پہ میرا نام آ جائے تو آ جانا
جھڑی برسات کی جب آگ تن من میں لگاتی ہو
گلوں کو بلبل ناشاد حال دل سناتی ہو
کوئی برہن کسی کی یاد میں آنسو بہاتی ہو
اگر ایسے میں تیرا دل دھڑک جائے تو آ جانا
نظم
آ جانا
راجندر ناتھ رہبر