EN हिंदी
آئینے کے سامنے | شیح شیری
aaine ke samne

نظم

آئینے کے سامنے

مشتاق علی شاھد

;

جانے کب سے
آئینے کے سامنے

بیٹھا ہوا
محو حیرت ہوں

کہ میرے چہرے پر
اجنبیت کی

یہ کیسی دھول
آ کر جم گئی ہے