جانے کب سے
آئینے کے سامنے
بیٹھا ہوا
محو حیرت ہوں
کہ میرے چہرے پر
اجنبیت کی
یہ کیسی دھول
آ کر جم گئی ہے
نظم
آئینے کے سامنے
مشتاق علی شاھد
نظم
مشتاق علی شاھد
جانے کب سے
آئینے کے سامنے
بیٹھا ہوا
محو حیرت ہوں
کہ میرے چہرے پر
اجنبیت کی
یہ کیسی دھول
آ کر جم گئی ہے