رات بھر کتا اس کے پیٹ میں بھونک رہا تھا
کیسی کیسی آوازیں تھیں
بھوں بھوں بھوں بھوں
ووں ووں ووں ووں
سارا کمرہ اس کی پاگل آوازوں سے
ووں ووں کرتا ہانپ رہا تھا
گز بھر لمبی سرخ زباں بھی
اس کے حلق سے نکل رہی تھی
رالیں منہ سے ٹپک رہی تھیں
ہلتے کان اور ہلتی دم سے
کتا بھوں بھوں بھوں بھوں کرتا
اس کے پیٹ میں بھونک رہا تھا
وہ سویا تھا گہری نیند میں
کتا سونگھ کے گوشت کی خوشبو
خواب سے یک دم جاگ اٹھا تھا
دن نکلا تھا
اے کے شیخ اب بھورے سوٹ کے اندر بند تھا
زر کی محرابوں کے نیچے
لمحہ لمحہ دوڑ رہا تھا
اس کے باطن اور خارج میں
زرد جہنم گرم ہوا تھا
رات آئی ہے اے کے شیخ اب گھر آیا ہے
کتا اس کے پیٹ میں پھر سے بھونک پڑے گا
رات بھر اس کے ٹوٹتے جسم پہ
کتا اپنی دم کو ہلاتا
اس کونے سے اس کونے تک
بھونک بھونک کر غرائے گا
منہ سے رالیں ٹپکائے گا
کتا سونگھ کے گوشت کی خوشبو
جسم کی دیواروں کے اوپر
دوڑ دوڑ کے تھک جائے گا سو جائے گا
دن نکلا ہے
اے کے شیخ اب نیلے سوٹ کے اندر بند ہے
اے کے شیخ اب کار گہوں کی چھت کے نیچے
پورے زور سے چیخ رہا ہے
اے کے شیخ کے پورے جسم پہ
زرد جہنم پھیل رہا ہے
زر کی محرابوں کے نیچے
کج باطن اور پاگل کتا دوڑ رہا ہے
نظم
اے کے شیخ کے پیٹ کا کتا
تبسم کاشمیری