لوگ حیراں ہیں
کیوں چھوڑ کے شاخ گل کو
آ کے بیٹھی ہے ہتھیلی پہ مری
ایک خوش نما تتلی
کوئی کیا جانے کہ یہ چوستی ہے
میری قسمت کے کسیلے رس کو
نظم
خوش نما تتلی
ولی مدنی
نظم
ولی مدنی
لوگ حیراں ہیں
کیوں چھوڑ کے شاخ گل کو
آ کے بیٹھی ہے ہتھیلی پہ مری
ایک خوش نما تتلی
کوئی کیا جانے کہ یہ چوستی ہے
میری قسمت کے کسیلے رس کو