EN हिंदी
خوش نما تتلی | شیح شیری
KHush-numa titli

نظم

خوش نما تتلی

ولی مدنی

;

لوگ حیراں ہیں
کیوں چھوڑ کے شاخ گل کو

آ کے بیٹھی ہے ہتھیلی پہ مری
ایک خوش نما تتلی

کوئی کیا جانے کہ یہ چوستی ہے
میری قسمت کے کسیلے رس کو