وزیر چند نے پوچھا ظفر علی خاں سے
شری کرشن سے کیا تم کو بھی ارادت ہے
کہا یہ اس نے وہ تھے اپنے وقت کے ہادی
اسی لیے ادب ان کا مری سعادت ہے
فساد سے انہیں نفرت تھی جو ہے مجھ کو بھی
اور اس پہ دے رہی فطرت مری شہادت ہے
ہے اس وطن میں اک ایسا گروہ بھی موجود
شری کرشن کی جو کر رہا عبادت ہے
مگر فساد ہے اس کی سرشت میں داخل
بچارے کیا کریں پڑ ہی چکی یہ عادت ہے
نظم
جنم اسٹمی
ظفر علی خاں