میڈیٹیشن
کچھ نہ سوچوں
میں کچھ نہیں سوچوں
یوں ہی کھڑکی سے شام کو دیکھوں
پر سکوں آسماں خموش درخت
سرمئی روشنی ہوا یہ سکوں
اپنی نس نس میں منتقل کر لوں
دل کی دھڑکن کو روک دوں کچھ پل
ایک دفعہ پلک نہیں جھپکوں
یوں ہی بیٹھی رہوں جو بے جنبش
روح پھر رب سے بات کرتی ہے
کتنے ہی کام ساتھ کرتی ہے
نظم
میڈیٹیشن
ترنم ریاض