EN हिंदी
ہنگام رخصت | شیح شیری
hangam-e-ruKHsat

نظم

ہنگام رخصت

ظہیر احمد تاج

;

اشک دو چار بہا لوں تو چلے جائیے گا
آتش دل کو بجھا لوں تو چلے جائیے گا

حسرت دید مٹا لوں تو چلے جائیے گا
حسن کو دل میں بسا لوں تو چلے جائیے گا

حوصلہ غم کا بڑھا لوں تو چلے جائیے گا
مرگ کو زیست بنا لوں تو چلے جائیے گا

خاطر دوست کے عنواں کی وضاحت کر کے
اک ذرا دل کو منا لوں تو چلے جائیے گا

بے خودی خوش بسری اور مسرت کے عوض
غم دوراں کو اٹھا لوں تو چلے جائیے گا

مہر الفت کے حسیں لمحے بھلا کر اے دوست
ذوق ہستی کو مٹا لوں تو چلے جائیے گا

تلخئ وقت کا شکوہ نہ رہے آپ کے بعد
بار احسان اٹھا لوں تو چلے جائیے گا

آپ کی چشم کرم نے مجھے مدہوش کیا
اپنے احوال میں آ لوں تو چلے جائیے گا

دل جو تڑپائے مجھے دیکھنے آ جائیں آپ
جذب اس درجہ بڑھا لوں تو چلے جائیے گا