EN हिंदी
ہزار شعر | شیح شیری
hazar sher

نظم

ہزار شعر

ترنم ریاض

;

شام تجھ پر ہزار شعر کہوں
دل کو پھر بھی قرار آتا نہیں

یہ ترا حسن یہ حلیمی تری
تیری خاموشیاں یہ معنی خیز

دن سمیٹے تو اپنے آنچل میں
کیسے پل پل بکھیر دیتی ہے رنگ

اور اندھیرے میں ڈوب جانے کو
تیرا کچھ ہی گھڑی کا نرم وجود

خوشبوئیں گھولتا فضاؤں میں
دوش پر یوں اڑے ہواؤں کے

جیسے تجھ کو سوائے الفت کے
اور کچھ بھی نہیں سجھائی دے

کس قدر پر سکون لگتے ہیں
آ کے تیری پناہ میں یہ شجر

سر بلندی یہ کوہساروں کی
ہوئی واضح شفق میں تیرے سبب

ہو گئے نغمہ ریز سب طائر
جانے کب میں بھی گنگنانے لگی