نہ میرا نام میرا ہے
نہ اس کا روپ اس کا ہے
نہ میری شخصیت میری
نہ اس کا غم فقط اس کا
یہاں جو ہے
فقط سایہ ہے نقطہ ہے
کوئی پھیلا ہوا سایہ
کوئی سمٹا ہوا نقطہ
نقابوں سے ملو لوگو
نقابوں ہی کو جتنے نام دے سکتے ہو
دے ڈالو
نقابیں راستے منزل پھیلتے سائے دیواریں
نقابیں نام چہرے شخصیت احساس کی لہریں
نظم
نہ میرا نام میرا ہے
مشتاق علی شاھد